امریکا طالبان امن معاہدے میں کیا طے ہوا ہے؟
(last modified Sun, 01 Mar 2020 06:10:08 GMT )
Mar 01, 2020 10:40 Asia/Kabul
  • امریکا طالبان امن معاہدے میں کیا طے ہوا ہے؟

امریکا نے اپنی تاریخ کی طویل ترین 18 سالہ جنگ سے نکلنے کے لیے افغان طالبان سے معاہدہ کرلیا ہے۔

 

قطرکے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی تقریب میں میں افغان طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر اور امریکاکی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے معاہدے پر دستخط کیے۔
فریقین کے درمیان ہونے والا وسیع البنیاد معاہدہ4 نکات پر مشتمل ہے۔
دوحہ معاہدے کی پہلی شق کے مطابق افغان سرزمین کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف کسی بھی شخص یا گروہ کی جانب سے استعمال ہونے سے روکنے کی ضمانت دینے کے ساتھ اس کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔
دوسری شق کے مطابق معاہدے پر عملدرآمد کی ضمانت، طریقہ کار اور غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انحلاء کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
تیسری شق میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کے اعلان کے بعد بین الاقوامی گواہوں کی موجودگی میں (طالبان کو) ضمانت دینا ہوگی کہ افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، جب کہ 10 مارچ 2020  یا 15 رجب کو امارت اسلامیہ افغانستان جسے امریکا ریاست کی حیثیت سے قبول نہیں کرتا اور جو افغان طالبان کہلائے جاتے ہیں، افغانستان کے اندر بین الافغان مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
معاہدے کی آخری شق کے مطابق بین الافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں مکمل جنگ بندی بھی شامل ہوگی اور بین الافغان مذاکرات میں شامل فریقین جنگ بندی کی تاریخ کے ساتھ اس کے مشترکہ عملدرآمد کے طریقہ کار پر بھی بات کریں گے جس کا اعلان مذاکرات کی تکمیل کے بعد افغانستان کے سیاسی مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ کیا جائے گا۔
معاہدے کے چاروں نکات ایک دوسرے سے منسلک ہیں اورمعاہدے کے آخردی دو نکات پہلے دو نکات پر عمل درآمد سے مشروط ہیں جس پر فریقین کی جانب سے آمادگی بھی ظاہر کی گئی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ اس معاہدے سے افغانستان میں امن قائم ہوگا، اگر طالبان نے امن معاہدے کی پاسداری کی تو عالمی برادری کا رد عمل مثبت ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا طالبان مذاکرات کو کامیاب بنانے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، اسے کسی کی فتح قراردینا مناسب نہ ہوگا، افغانوں کی فتح اس وقت ہوگی جب وہ امن اورخوشی سے رہ سکیں گے۔
تقریب سے خطاب میں قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی بردار نے کہا کہ اسلامی امارات امریکا کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد کا عزم کیے ہوئے ہے۔
ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، تمام افغان گروپس کو کہتا ہوں کہ ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔
 

ټیګونه