ٹرمپ کے اتحادیوں کےخلاف تحقیقات کرنے والے اٹارنی کو برطرف کرنے کی کوشش
(last modified Sun, 21 Jun 2020 04:49:18 GMT )
Jun 21, 2020 09:19 Asia/Kabul
  • ٹرمپ کے اتحادیوں کےخلاف تحقیقات کرنے والے اٹارنی کو برطرف کرنے کی کوشش

امریکا کے محکمہ انصاف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادیوں کے اہم مقدمات اور ان کے ذاتی وکیل روڈی جیولانی کی تحقیقات کی نگرانی کرنے والے مینہٹن کے سرکاری وکیل جفری برمین کو برطرف کرنے کی کوشش کی ہے۔

دوسری جانب جفری برمین نے مذکورہ برطرفی سے متعلق کوشش کو مسترد کردیا اور کہا ہے کہ وہ اپنا عہدہ نہیں چھوڑیں گے اور ان کی تحقیقات جاری رہیں گی۔ 

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جفری برمین نے ایک بیان میں کہا کہ 'میں نے استعفیٰ نہیں دیا ہے اور میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہوں'۔
واضح رہے کہ جفری برمین کے بیان سے چند گھنٹے قبل اٹارنی جنرل بل بار نے بتایا تھا کہ جفری برمن اپنے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی جگہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین جے کلیٹن کو نامزد کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
مذکورہ پیش رفت سے محکمہ انصاف اور ملک کے ایک اعلیٰ ادارے کے مابین غیر معمولی تصادم شروع ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ ادارہ پچھلے کئی برس سے 'دہشت گردی' کے مقدمات دیکھ رہا ہے۔
محکمہ انصاف اور ڈیموکریٹس کے مابین تناؤ میں اضافہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ڈیموکریٹس نے واضح طور پر اٹارنی جنرل بل بار پر الزام لگایا تھا کہ وہ ملک کے چیف لا افسر سے زیادہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل کی طرح کام کر رہے ہیں۔
جفری برمین نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے ذریعے انہیں دھکیلا جارہا ہے۔
انہوں نے اس وقت تک ملازمت پر رہنے کا عہد کیا جب تک کہ ٹرمپ کے نامزد امیدوار کی سینیٹ سے تصدیق نہیں ہوجاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی نگرانی میں تحقیقات جاری رہیں گی۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' نے معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیویارک میں وفاقی استغاثہ، ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جیولانی کے کاروباری معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا وہ غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر اندراج کرنے میں ناکام رہا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی اٹارنی جنرل کے دفتر نے امریکی صدر کے متعدد ساتھیوں کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی ہے جن میں ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل اور فکسر مائیکل کوہن بھی شامل ہیں، جنہیں کانگریس سے جھوٹ بولنے اور مالیاتی جرائم کی وجہ سے قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
جفری برمین نے فلوریڈا کے دو تاجروں لیب پارناس اور ایگور فرومن کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی نگرانی کی ہے جو ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جیولانی کے ساتھی تھے اور یوکرین کے معاملے پر صدر کے مواخذے کی تحقیقات سے وابستہ رہے۔
دوسری جانب امریکی صدر کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کی جانب سے حالیہ متنازع بیان کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی نسل پرستانہ مخالف مظاہروں اور کووڈ 19 پر اپنے متنازع ردعمل کی وجہ سے تنقید کا سامنا کررہے ہیں۔اب امریکی صدر کو اپنے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کی طرف سے 'داخلی حملے' کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جان بولٹن نے کہا تھا کہ 'مجھے نہیں لگتا کہ ٹرمپ صدارتی عہدے کے لیے فٹ ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ وہ اس کام کو انجام دینے کی اہلیت رکھتے ہیں'۔
جان بولٹن کی کتاب 'The Room Where it Happened' جسے وائٹ ہاؤس عدالتی حکم سے روکنے کی کوشش کررہا ہے، میں الزام لگایا گیا کہ 'ٹرمپ نے چینی صدر سے دوبارہ انتخاب میں کامیابی کے لیے مدد مانگی اور انصاف میں رکاوٹ ڈالی اور روسی صدر ویلادی میر پیوٹن کا کوئی مقابلہ نہیں تھا۔

ټیګونه